
حسبِ دستور ٹوئٹر نے یاد دلایا کہ اردو گاہ کی عمر میں ایک اور برس کا اضافہ ہو گیا۔
اس برس اردو گاہ کی رونقوں میں ہمارا حصہ کم رہا ہے اور دوسروں کا زیادہ۔ ادبِ عالیہ، معاصرین اور لہجہ کے نئے شعبے متعارف ہوئے ہیں۔ ادبِ عالیہ کلاسیکی اردو ادب کے شاہکاروں پر مشتمل سلسلہ ہے جو ٹائپ شدہ شکل میں اردو گاہ کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ معاصرین کے شعبے میں عصرِ حاضر کے شعرا و ادبا کی منتخب نگارشات پیش کی جاتی ہیں۔ لہجہ سے آپ لوگ واقف ہوں گے۔ یہ ایک یوٹیوب چینل ہے جس پر بندہ راحیلؔ فاروق استاد شعرا کا کلام تحت اللفظ پیش کرتا ہے۔ اردو گاہ پر اس چینل کی ہر نئی پیشکش کلام کی عبارت اور وڈیو کی تضمین کے ساتھ آویزاں ہوتی ہے۔
ایک اور وقوعہ یہ ہوا کہ اردو گاہ کا فیس بک صفحہ اس سال غیر فعال کر کے اسی پتے اور نام پر ایک نیا صفحہ جاری کر دیا گیا۔ اس پر پندرہ ہزار کے قریب لوگ موجود تھے جو اب صفحے کے غیر فعال ہونے کے سبب اردو گاہ کی اطلاعات حاصل نہیں کر سکیں گے۔ بڑی وجہ یہ بنی کہ اکثریت اردو اور اردو گاہ میں کوئی خاص دلچسپی نہ رکھنے کے باوجود خواہ مخواہ اس کے مداحوں میں شامل ہو گئی تھی۔ ان میں کچھ منفی رجحانات کے حامل لوگ بھی سرگرم تھے جن سے نمٹنے کی کوئی راہ ہمیں بھاگ نکلنے کے سوا نظر نہیں آئی۔
مجموعی طور پر اعداد و شمار بہتری کی جانب اشارہ کر رہے ہیں اور اردو گاہ ہماری جانب سے بہت سی کوتاہیوں اور سستیوں کے باجود ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ الحمدللہ۔ تاہم اب کام جاری رکھنے کے لیے زبان و ادب سے دلچسپی رکھنے والے کچھ رضاکاروں کی مدد حاصل کرنا ناگریز ہو گیا ہے۔ آپ بھی ہاتھ بٹانا چاہیں تو رابطہ فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
اردو گاہ کا آغاز ایک ذاتی بلاگ کی حیثیت سے ہوا تھا مگر ہم دیکھ رہے ہیں کہ آنے والے برسوں میں یہ اردو زبان و ادب کے ایک مخزن کے طور پر سامنے آ سکتی ہے۔ اس میں ہمارے مہربانوں اور کرم فرماؤں کا جو کردار ہے وہ ہم کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔ ان کے شکریے کے ساتھ ساتھ خداوندِ متعال کا بھی لاکھ لاکھ شکر کہ اس نے آج کے زمانے میں اردو کی کسی خدمت کے لائق اس ناچیز کو خیال کیا اور اس کے لیے حق سے بڑھ کر توفیق محض اپنے فضل و کرم سے شاملِ حال کی۔
آخر میں اردو سے محبت کرنے والوں کا ایک جملہ اردو سے محبت کرنے والوں کے لیے:
اردو لکھیے، اردو پڑھیے، اردو بولیے!