Skip to content
  • نثر
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات
Menu
  • نثر
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات

علم اور انصاف کا تعلق

انشائیہ

14 جنوری 2023ء

علم انصاف کی کوکھ سے جنم لیتا ہے۔ جو شخص سفید کو سفید اور سیاہ کو سیاہ سمجھ اور کہہ نہیں سکتا وہ عالم نہیں ہو سکتا۔ انصاف انسان کی خوبیوں میں سے نایاب ترین اور مشکل ترین خوبی ہے۔ میں خدا پر ایمان رکھتا ہوں۔ تصور کیجیے، کیسا اذیت ناک مرحلہ ہو گا کہ کوئی شخص وجودِ باری تعالیٰ کے خلاف کوئی ٹھوس دلیل پیش کرے اور میں برا ماننے، ذاتی حملے کرنے، آئیں بائیں شائیں کرنے یا مجرمانہ طور پر خاموشی اختیار کرنے کی بجائے صاف صاف تسلیم کروں کہ اس کا موقف میری نسبت درست تر ہے؟ خدا ہاتھ سے گیا۔ انا کی قربانی الگ دینا پڑی۔ معاشرتی سطح پر تنہائی، مخالفت اور ظلم و تعدی کا خوف اپنی جگہ۔ پھر ایک بنا بنایا نظامِ زندگی چھوڑ کر بے خدا کائنات میں نئے سرے سے جینا سیکھنا سب سے بڑھ کر کرب ناک۔ انصاف آسان نہیں ہے، صاحبو۔

یہ محض ایک مثال ہے، حقیقت نہیں۔ حقیقت البتہ یہ ہے کہ ہم ایسی ہی تکلیفوں سے بچنے کے لیے انصاف کا خون کرتے ہیں۔ سیاہ کو سیاہ کہنے سے اس لیے گھبرا جاتے ہیں کہ ہماری پوری زندگی اسے سفید پکارتے گزری ہے۔ سب لوگ یونہی کرتے ہیں۔ ایک سیدھی سادی زندگی کو خواہ مخواہ کسی نئی پخ کی بھینٹ نہیں چڑھانا چاہتے۔ تکلیف نہیں اٹھانا چاہتے۔ مگر مسئلہ یہ ہے، صاحبو، کہ یہ تکلیف علم کی قیمت ہے۔ ہم قیمت نہیں دینا چاہتے۔ علم کہاں سے لائیں گے؟

آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ قیمت بہت بھاری ہے۔ بہت کم لوگ ادا کر سکتے ہیں۔ انصاف، جیسا میں نے عرض کیا، انسان کی نایاب اور مشکل ترین خوبی ہے۔ لہٰذا علم والے بھی نایاب ہی ہیں۔ بہت کم۔ بہت ہی کم۔ باقی سب باتیں ہیں اور باتوں والے ہیں۔ سیاہ کو سیاہ نہ کہا تو پھر جو چاہے کہہ لیا۔ نیلا، پیلا، ہرا، سفید، سرمئی، جامنی، بھورا، لال۔ خدا نے انسان کو زبان بخشی ہے۔ دلائل تو اس کی نوک پر ہوتے ہیں۔ مگر انصاف کا ایک درجہ یہ تسلیم کر لینا بھی ہے کہ آپ کی اپنی زبان کی نوک پر موجود دلائل، آپ کے اپنے ذہنِ رسا پر نازل ہونے والی تاویلات اور آپ کے اپنے قلم سے نکلے ہوئے مقالات سیاہ کو سیاہ نہیں بنا سکتے۔ سفید یا سبز تو کیا بنائیں گے؟

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو نثر نگار۔

Prevپچھلی نگارشگالی

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

اردو نثر

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ شعری، ادبی، فکری، معاشرتی اور مذہبی موضوعات پر انشائیے، مضامین اور شذرات۔

آپ کے لیے

داتا صاحب، چور اور چوروں کے بچے

12 نومبر 2018ء

ترے سروِ قامت سے اک قدِ آدم – شرح

1 مئی 2013ء

عوامی مقبولیت کے نئے اصول

22 اکتوبر 2021ء

کلاسیک کیا ہے

2 اکتوبر 2020ء

غلطی ہائے مضامیں مت پوچھ!

27 مئی 2022ء

تازہ ترین

گالی

3 دسمبر 2022ء

مطالعے کا ایک اہم اصول

26 نومبر 2022ء

آزادئ نسواں

21 نومبر 2022ء

سلام استاد!

5 اکتوبر 2022ء

سکسٹی سکس

29 ستمبر 2022ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔