Skip to content
  • قرارداد
  • تشہیر
  • راحیلؔ
  • ضوابط
  • رابطہ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • راحیلؔ
  • ضوابط
  • رابطہ
Menu
لغت
ادب
لہجہ
عروض
نثر
شاعری
اقوال
امثال
محاورات
املا
معاصرین
لغت

فرہنگِ آصفیہ

اردو لغت

اردو زبان کی پہلی مکمل اور جامع لغت۔ تلاش کی سہولت کے ساتھ!

  • لغت
  • تعارف
  • معروضات
  • لغت
  • تعارف
  • معروضات

جوتیوں

پچھلگو

قے

نیکو کار

گھر داری

محاورہ پڑنا

ادب

ادبِ عالیہ

کلاسیکی ادب

اردو زبان کی شاہکار کتب۔ ٹائپ شدہ۔ مکمل یونیکوڈ (Unicode) متن کے ساتھ۔

  • تعارف
  • کتب
  • موضوعات
  • مصنفین
  • شمولیت
  • تعارف
  • کتب
  • موضوعات
  • مصنفین
  • شمولیت
شیریں فرہاد (افسانۂ عاشقِ دلگیر)

شیریں فرہاد

جانِ اردو- خواجہ عشرتؔ لکھنوی

جانِ اردو

مادھونل اور کام کندلا

مادھونل اور کام کندلا

لہجہ

لہجہ

صوتی ادب

اردو شعر و ادب کے منتخب شہ پارے۔ راحیلؔ فاروق کی آواز میں!

  • تعارف
  • فہرست
  • ادبا
  • اصناف
  • تعارف
  • فہرست
  • ادبا
  • اصناف
اپنے سب کام بگڑ کر وہ بنا لیتے ہیں

اپنے سب کام بگڑ کر وہ بنا لیتے ہیں

عروض

اردو عروض

راحیلؔ فاروق

اردو شاعری کے اوزان و بحور کا فن۔ تقطیع، زحافات، قوافی اور بلاغت کے مفید مباحث کے ساتھ!

  • تعارف
  • فہرست
  • ابواب
  • مصطلحات
  • تعارف
  • فہرست
  • ابواب
  • مصطلحات

مصطلحات

اردو زبان میں علمِ عروض اور متعلقہ مباحث کی پہلی آن لائن لغت۔ عروضی اصطلاحات کے معانی، تلفظ اور مثالیں۔

اردو کی مشہور و مروج بحریں اور مشق کا لائحۂ عمل

سہ حرفی الفاظ

بحر کیا ہے؟

الف اور اس کی قسمیں

مصطلحاتِ عروض
نثر

اردو نثر

راحیلؔ فاروق

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ ادبی، معاشرتی، فکری اور مذہبی موضوعات پر اظہارِ خیال۔

  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
  • زمرے
  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
  • زمرے

کیفیات

چھوٹی چھوٹی باتیں۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!

خدا فروشی

خوب سمجھے مجھے دیوانہ سمجھنے والے

نقدِ روانے

جھوٹے سچے لفظ

کیفیات
شاعری

اردو شاعری

راحیلؔ فاروق

راحیلؔ فاروق کی اردو شاعری۔

  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
  • زمرے
  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
  • زمرے

گلے شکوے تو ہمیں ایک زمانے سے رہے

رباعی شمارۂ ۲۸

زار

راحیلؔ فاروق

راحیلؔ فاروق کا پہلا اور تاحال آخری مجموعۂ کلام۔

  • تعارف
  • فہرست
  • پیش لفظ
  • پی ڈی ایف
  • تعارف
  • فہرست
  • پیش لفظ
  • پی ڈی ایف

ایک نادیدہ اداسی سی کہیں ہے جیسے

ہم کہاں؟ تم کہاں؟ وہ رات کہاں؟

اقوال

اردو اقوالِ زریں

سنہری باتیں

حکمت و دانائی کے بیش قیمت موتی جنھیں دنیا بھر کی زبانوں سے منتخب کر کے ہم نے اردو میں پیش کیا ہے۔ عظیم اور مشہور شخصیات کی سنہری باتیں!

  • اقوال
  • فہرست
  • شخصیات
  • زمرے
  • زبان
  • اقوال
  • فہرست
  • شخصیات
  • زمرے
  • زبان

ایک فرد کی حیثیت سے ہر کسی کا احترام ہونا چاہیے، مگر کسی کی پرستش نہیں۔

البرٹ آئن سٹائن
  • اقوالِ زریں
  • اردو ترجمہ

میں سنتا ہوں تو جان لیتا ہوں۔ دیکھتا ہوں تو یاد رکھتا ہوں۔ کرتا ہوں تو سمجھ لیتا ہوں۔

کنفیوشس
  • اقوالِ زریں
  • اردو ترجمہ
امثال

ضرب الامثال

راحیلؔ فاروق

لوک دانش کے شاہکار جملے، مصرعے اور اشعار۔ اردو میں رائج مشہور کہاوتیں!

  • تعارف
  • فہرست
  • زبان
  • زمرہ
  • تعارف
  • فہرست
  • زبان
  • زمرہ

بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا

اندھیر نگری چوپٹ راجا

شامتِ اعمالِ ما صورتِ نادر گرفت

الاقارب کالعقارب

محاورات

اردو محاورات

عشرت جہاں ہاشمی

اردو محاوروں کا دلکش گلدستہ۔ زبان، ادب اور تہذیب کے طلبہ کے لیے ایک مفید دستاویز!

اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ۔ محترمہ عشرت جہاں ہاشمی کی وقیع کتاب کے مندرجات جو اردو گاہ پر مراسلہ وار پیش کیے گئے ہیں۔

  • تعارف
  • فہرست
  • مقدمہ
  • اہمیت
  • ادب
  • مراجع
  • تعارف
  • فہرست
  • مقدمہ
  • اہمیت
  • ادب
  • مراجع
املا

اردو املا

اردو کے رسمِ خط کے مطابق، لفظ میں حرفوں کی ترتیب کا تعین، ترتیب کے لحاظ سے اس لفظ میں شامل حرفوں کی صورت اور حرفوں کے جوڑ کا متعارف طریقہ؛ ان سب کے مجموعے کا نام اِملا ہے۔

– رشید حسن خان

املا نامہ

گوپی چند نارنگ

اردو لکھنے کا منشور۔ املا کے قواعد اور اصولوں کی مستند ترین دستاویز!

  • املا
  • املا نامہ
  • مقدمہ
  • ابواب
  • املا
  • املا نامہ
  • مقدمہ
  • ابواب
معاصرین

معاصرین

اردو گاہ

عصرِ حاضر کے ادیبوں کی منتخب نگارشات۔

  • معاصرین
  • فہرست
  • مصنفین
  • اصناف
  • موضوعات
  • لکھیے
  • برأت
  • معاصرین
  • فہرست
  • مصنفین
  • اصناف
  • موضوعات
  • لکھیے
  • برأت

انا الحق

معاصر ادب
  • ابو الحسینی
  • افسانہ
  • نثر
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات
Menu
  • نثر
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات

دلیلِ آفتاب

انشائیہ

15 دسمبر 2017ء

خدا نے ہر عروج کو زوال رکھا ہے مگر ہر زوال کے نصیب میں عروج نہیں لکھا۔ کتنے چڑھے مگر اتر گئے۔ کتنے گرے، کچھ اٹھے، بہت رزقِ خاک ہو گئے۔

مجھے کم از کم اپنے محدود مطالعے کی بنیاد پر ایک بھی قوم ایسی نظر نہیں آئی جس نے اپنے عروج کو ماضی سے کشید کیا ہو۔ وہ لوگ بھی میں نے دیکھے ہیں جو حال کا گہرا شعور رکھتے ہیں۔ مگر ان لوگوں کو تو پوری دنیا نے دیکھا ہے جنھوں نے ماضی اور حال دونوں سے بےنیاز ہو کر مستقبل پر کمند پھینکی۔ میں نے قرآن، عہدنامۂ جدید اور عہدنامۂِ عتیق کو عصرِ نو کے ایک نیم‌خواندہ مگر دردمند انسان کی حیثیت سے پڑھا ہے۔ ان تینوں کی بنیادی تعلیم مجھے یہ معلوم ہوئی ہے کہ اپنے ماضی سے جان چھڑاؤ۔ اپنے باپ دادا کے من‌گھڑت افسانوں سے نکل کر دیکھو کہ خدا اور اس کا نظام تم سے کیا تقاضا کر رہا ہے۔ آیاتِ تشریعی کی من‌چاہی تعبیروں سے حذر کرو اور اور آیاتِ تکوینی کی صورت میں چنگھاڑتے ہوئے خدا کے پیغام کو سنو۔

تاریخ کا مجھے علم نہیں۔ مگر جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے میں ایک بات سنتا آ رہا ہوں۔ وہ بات یہ ہے کہ مسلمان بے‌عمل ہو گئے ہیں۔ ہمارے زوال کا سبب ہماری بے‌عملی کے سوا کچھ نہیں۔ کچھ وقت اس بات پر یقین بھی رہا اور اپنے تئیں خود کو باعمل مسلمان بنانے کی کوشش بھی میں کرتا رہا۔ پھر کچھ سوالات کھڑے ہوئے۔ پھر بے‌راہروی پیدا ہوئی۔ پھر جوابات بھی ملنے لگے۔ میں واپس بھی پلٹ آیا۔ مگر بہت سے لوگ اب تک بھٹک رہے ہیں۔ میں آج انھیں ایک بات بتانا چاہتا ہوں جو مجھے امتِ مرحوم کے زوال کے اصل سبب سے متعلق معلوم ہوئی۔

جھوٹ اور دجل و فریب کے پاس بہت حیلے سہی مگر سچ ایک اپنی ہی کشش اور جبروت رکھتا ہے۔ اس کے اسیر کسی اور پھندے میں گرفتار ہونے کے قابل کم ہی رہتے ہیں۔ اسلام کی تاریخ خوش‌قسمتی سے کافی حد تک ہمارے سامنے ہے۔ ہم منہ موڑنا بھی چاہیں تو نہیں موڑ سکتے۔ نبیِ کریمﷺ نے جب تبلیغ کا آغاز فرمایا اور تشنگانِ حق ان کے ہم‌نوا ہونے لگے تو بے‌عملی کا واویلا کہیں سنائی نہیں دیا۔ کہیں بھی نہیں۔ لوگ آتے تھے۔ مسلمان ہوتے تھے۔ صعوبتیں برداشت کرتے تھے مگر دین کو ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے۔

قیصرِ روم نے ابو سفیان سے اپنے مشہور مکالمے میں پوچھا تھا کہ کوئی شخص محمدؐ کے دین میں داخل ہونے کے بعد اس سے پھر بھی جاتا ہے؟ نفی میں جواب ملنے کے بعد اس نے یہ اصول بیان کیا تھا کہ حق کی حلاوت جسے نصیب ہو جائے وہ کبھی اس سے منحرف ہو ہی نہیں سکتا۔ اس کی فراست نے اسی بنیاد پر اسے باور کروا دیا تھا کہ یہ لوگ حق پر ہیں اور عن‌قریب اس کی قوم پر غالب آ جائیں گے۔

کتنے لطف کی بات ہے!

آج مسلمانوں کی اکثریت کے پاس ان کے اسلاف کی دی ہوئی اپنی ریاستیں موجود ہیں۔ ان کے پاس کلی اور حتمی اختیارات موجود ہیں کہ وہ اسلام پر عمل کریں۔ ان کے علما اقبالؒ کے الفاظ میں لغت ہائے حجازی کے قارون ہیں جن کے پاس تاریخوں، تفسیروں، تعبیروں اور تاویلوں کے انبار موجود ہیں۔ ان کے پاس وہ عوام ہیں جو بظاہر دین کے نفاذ کے لیے پاگل ہوئے ہوئے ہیں۔ مسلمان دنیا میں دوسری مگر سب سے زیادہ تیزی سے بڑھتی ہوئی اکثریت ہیں۔

مگر دین پر عمل نہیں کر سکتے!

ہاہاہاہاہاہا۔ وہ کون سا سچ ہے جس پر عمل نہیں ہو سکتا؟ نبیِ کریمﷺ کا سچ تو ایسا نہ تھا۔یہ تو جھوٹ کی طے شدہ علامت ہے کہ اس کی کوئی عملی بنیاد نہیں ہوتی۔ سچ تو خود عمل کے لیے کھینچتا ہے۔ اتنی پرکشش چیز ہے کہ لوگ اس کے لیے ماریں کھاتے ہیں۔ مال لٹاتے ہیں۔ رسوا ہوتے ہیں۔ سولی چڑھ جاتے ہیں۔ مگر اسے چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔ وہ تو جھوٹ ہوتا ہے جس پر زبردستی عمل کرنا پڑتا ہے۔ بار بار زور لگانا پڑتا ہے۔ روز نئی دلیل گھڑنی پڑتی ہے۔ روز نیا بچاؤ کرنا پڑتا ہے۔ عمل پھر بھی نہیں ہو سکتا۔

جو آگ سے جل جائے وہ پھر ہوش میں کبھی بے‌سبب آگ میں ہاتھ نہیں ڈالتا۔ کیونکہ آگ کی جلن سچ ہے، حق ہے۔ اسے چاہ کر بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اگر کسی سے کہا جائے کہ مثلاً لنڈی کوتل میں چمگادڑ فارسی بولتے ہیں تو بڑی دقت ہو گی۔ آپ کو روز نئی شہادتیں لانی پڑیں گی۔ نئے دلائل تراشنے پڑیں گے۔ زبردستی ایک عقیدہ اور عقیدت ٹھونسنی پڑے گی۔ اختلاف کی اجازت اٹھانی پڑ جائے گی۔ رد کرنے والوں کو قتل کرنا پڑے گا۔ ممکن ہے کہ نافرمانوں کے سدِ باب کے لیے لنڈی کوتل کے گرد فصیل قائم کر کے ناکے بھی لگانے پڑ جائیں۔۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جھوٹ ہے۔ اس کے لیے بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ مگر ہوتا پھر بھی وہی ہے کہ جاء الحق و زہق الباطل۔

مسلمانوں کا مسئلہ یہ نہیں ہے کہ یہ اسلام پر عمل نہیں کرتے۔ ان کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کے پاس اسلام نہیں ہے۔

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو نثر نگار۔

Prevپچھلی نگارشحافظ
اگلی نگارشغلامستانNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

اردو نثر

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ شعری، ادبی، فکری، معاشرتی اور مذہبی موضوعات پر انشائیے، مضامین اور شذرات۔

آپ کے لیے

پاسِ ذاتیات

20 جون 2019ء

بغاوت سے سفاہت تک

15 فروری 2020ء

ترے سروِ قامت سے اک قدِ آدم – شرح

1 مئی 2013ء

فاؤل لینگوئج

10 اپریل 2017ء

نقل اور عقل

26 ستمبر 2022ء

تازہ ترین

عالمی ادب اور ہم

8 ستمبر 2023ء

ہمارا تعلیمی سرمایہ

4 ستمبر 2023ء

باتیں

26 اگست 2023ء

آواز اور لہجہ

3 اگست 2023ء

پینڈو کہیں کے!

31 جولائی 2023ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔