Skip to content
  • قرارداد
  • تشہیر
  • راحیلؔ
  • ضوابط
  • رابطہ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • راحیلؔ
  • ضوابط
  • رابطہ
  • لغت
  • ادب
  • لہجہ
  • عروض
  • نثر
  • شاعری
  • اقوال
  • امثال
  • محاورات
  • املا
  • معاصرین

فرہنگِ آصفیہ

اردو لغت

اردو زبان کی پہلی مکمل اور جامع لغت۔ تلاش کی سہولت کے ساتھ!

  • لغت
  • تعارف
  • معروضات
  • لغت
  • تعارف
  • معروضات

پانی میں آگ لگنا

چولا بدلنا

خواہر

فاقہ مستی

ناقص کرنا

گڑچ

ادبِ عالیہ

کلاسیکی ادب

اردو زبان کی شاہکار کتب۔ ٹائپ شدہ۔ مکمل یونیکوڈ (Unicode) متن کے ساتھ۔

  • تعارف
  • کتب
  • موضوعات
  • مصنفین
  • شمولیت
  • تعارف
  • کتب
  • موضوعات
  • مصنفین
  • شمولیت
سیرِ ایران - محمد حسین آزادؔ

سیرِ ایران

نثرِ بے نظیر

نثرِ بے نظیر

سارس کی تارک الوطنی

سارس کی تارک الوطنی

لہجہ

صوتی ادب

اردو شعر و ادب کے منتخب شہ پارے۔ راحیلؔ فاروق کی آواز میں!

  • تعارف
  • فہرست
  • ادبا
  • اصناف
  • تعارف
  • فہرست
  • ادبا
  • اصناف

کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا

اردو عروض

راحیلؔ فاروق

اردو شاعری کے اوزان و بحور کا فن۔ تقطیع، زحافات، قوافی اور بلاغت کے مفید مباحث کے ساتھ!

  • تعارف
  • فہرست
  • ابواب
  • مصطلحات
  • تعارف
  • فہرست
  • ابواب
  • مصطلحات

مصطلحات

اردو زبان میں علمِ عروض اور متعلقہ مباحث کی پہلی آن لائن لغت۔ عروضی اصطلاحات کے معانی، تلفظ اور مثالیں۔

پند نامۂِ داغؔ دہلوی

رباعی کے چوبیس اوزان اور انھیں یاد رکھنے کے لیے ایک رباعی

پاکستان کے قومی ترانے کی بحر، ہیئت اور زبان

الفاظ کے حرفِ اول اور حرفِ آخر کی کیفیت

مصطلحاتِ عروض

اردو نثر

راحیلؔ فاروق

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ ادبی، معاشرتی، فکری اور مذہبی موضوعات پر اظہارِ خیال۔

  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
  • زمرے
  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
  • زمرے

کیفیات

چھوٹی چھوٹی باتیں۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!

ہیر نہ آکھو کوئی

سلام دعا

سر!

غلامستان

کیفیات

اردو شاعری

راحیلؔ فاروق

راحیلؔ فاروق کی اردو شاعری۔

  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
  • زمرے
  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
  • زمرے

کسے کل کے وعدے پہ بہلا رہے ہو

ماں جی سے

زار

راحیلؔ فاروق

راحیلؔ فاروق کا پہلا اور تاحال آخری مجموعۂ کلام۔

  • تعارف
  • فہرست
  • پیش لفظ
  • پی ڈی ایف
  • تعارف
  • فہرست
  • پیش لفظ
  • پی ڈی ایف

بنوں میں شہرۂ انصاف و عدل جب پہنچا

یہ نہیں ہے کہ آرزو نہ رہی

اردو اقوالِ زریں

سنہری باتیں

حکمت و دانائی کے بیش قیمت موتی جنھیں دنیا بھر کی زبانوں سے منتخب کر کے ہم نے اردو میں پیش کیا ہے۔ عظیم اور مشہور شخصیات کی سنہری باتیں!

  • اقوال
  • فہرست
  • شخصیات
  • زمرے
  • زبان
  • اقوال
  • فہرست
  • شخصیات
  • زمرے
  • زبان

ہر کوئی مر جاتا ہے۔ لیکن ہر کوئی درحقیقت جیتا نہیں۔

ولیم والس
  • اقوالِ زریں
  • اردو ترجمہ

جیسے نظر آنا چاہتے ہو، ویسے بن جاؤ۔

سقراط
  • اقوالِ زریں
  • اردو ترجمہ

ضرب الامثال

راحیلؔ فاروق

لوک دانش کے شاہکار جملے، مصرعے اور اشعار۔ اردو میں رائج مشہور کہاوتیں!

  • تعارف
  • فہرست
  • زبان
  • زمرہ
  • تعارف
  • فہرست
  • زبان
  • زمرہ

سانچ کو آنچ نہیں

قدرِ جوہر شاہ داند یا بداند جوہری

قلندر ہر چہ گوید دیدہ گوید

اندھیر نگری چوپٹ راجا

اردو محاورات

عشرت جہاں ہاشمی

اردو محاوروں کا دلکش گلدستہ۔ زبان، ادب اور تہذیب کے طلبہ کے لیے ایک مفید دستاویز!

اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ۔ محترمہ عشرت جہاں ہاشمی کی وقیع کتاب کے مندرجات جو اردو گاہ پر مراسلہ وار پیش کیے گئے ہیں۔

  • تعارف
  • فہرست
  • مقدمہ
  • اہمیت
  • ادب
  • مراجع
  • تعارف
  • فہرست
  • مقدمہ
  • اہمیت
  • ادب
  • مراجع

اردو املا

اردو کے رسمِ خط کے مطابق، لفظ میں حرفوں کی ترتیب کا تعین، ترتیب کے لحاظ سے اس لفظ میں شامل حرفوں کی صورت اور حرفوں کے جوڑ کا متعارف طریقہ؛ ان سب کے مجموعے کا نام اِملا ہے۔

– رشید حسن خان

املا نامہ

گوپی چند نارنگ

اردو لکھنے کا منشور۔ املا کے قواعد اور اصولوں کی مستند ترین دستاویز!

  • املا
  • املا نامہ
  • مقدمہ
  • ابواب
  • املا
  • املا نامہ
  • مقدمہ
  • ابواب

معاصرین

اردو گاہ

عصرِ حاضر کے ادیبوں کی منتخب نگارشات۔

  • معاصرین
  • فہرست
  • مصنفین
  • اصناف
  • موضوعات
  • لکھیے
  • برأت
  • معاصرین
  • فہرست
  • مصنفین
  • اصناف
  • موضوعات
  • لکھیے
  • برأت

صحنِ گلشن میں شام کی

معاصر ادب
  • حسنین شہزادؔ
  • غزل
  • نثر
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات
Menu
  • نثر
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات

جھوٹے سچے لفظ

انشائیہ

31 مارچ 2021ء

میں نے اللہ کے جلیل القدر بندوں میں خواہ وہ پیغمبر ہوں یا ولی، ایک قدرِ مشترک عجیب دیکھی ہے۔ وہ مباحثے نہیں کرتے۔ مناظروں میں حصہ نہیں لیتے۔ فلسفے نہیں بگھارتے۔ کتابیں نہیں لکھتے۔ سیدنا نوح علیہ السلام سے ابراہیم علیہ السلام تک اور موسیٰ علیہ السلام سے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک سب کے سب انبیا و رسل کے بارے میں الہامی متون یہ شہادت دیتے ہیں کہ وہ بحث کرنے والے نہ تھے۔ سوال ہوتا تھا تو خطبہ نہیں دیتے تھے۔ ایک دو جملوں میں بات کہہ دیتے تھے۔ کوئی حجت کرتا تھا تو جواب در جواب کی بجائے کنارہ فرماتے تھے۔ ان کے پیروکاروں میں سے بھی میں نے جنھیں اس روش پر گامزن پایا، انھیں ضرور بالضرور ولی سمجھا۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔

کردار سب سے بڑی چیز ہے۔ یہ سبق میں نے دنیا کے عظیم ترین انسانوں سے سیکھا ہے۔ الفاظ کا سہارا وہ لیتا ہے جس کے پاس کردار نہ ہو۔ میں خود بہت بولنے والا، تفصیل بیان کرنے والا، اپنے تئیں سمجھا سمجھا کر بات کرنے والا شخص ہوں۔ ذاتی حیثیت میں گواہی دے سکتا ہوں کہ یہ رویہ وہیں زیادہ ظاہر ہوتا ہے جہاں خود اپنے کہے پر ایمان نہ ہو۔ اردو کی مثل ہے۔ تھوتھا چنا باجے گھنا۔ خالی برتن بجتے ہیں۔ ہم لوگوں سے کلام نہیں کرتے۔ خود سے کرتے ہیں۔ اگر خود قائل ہوں تو زیادہ بولنا نہیں پڑتا۔

الفاظ پر معاملات کی بنیاد رکھنے والے ہوائی قلعوں کے باسی ہیں۔ باتوں کی اہمیت یہ ہے کہ جو جی چاہے مانتے ہیں اور جو جی چاہے رد کر دیتے ہیں۔ اہمیت تو جی کی ہے۔ جب چاہتا ہے مان لیتے ہیں۔ جس کا چاہتا ہے وہ مان لیتا ہے۔ کتنے ہیں کہ وہی بات نہیں مانتے۔ ان کا جی نہیں چاہتا۔ یہ معاملہ عقل سے تعلق نہیں رکھتا۔ عقل والے آپس میں بے عقل لوگوں سے زیادہ اختلافات رکھتے ہیں۔ بات اصل میں جی ہی کی ہے۔

ہوش سنبھالا تو ادیبوں اور دانش وروں کو کہتے سنا کہ لفظ بے توقیر ہو گیا ہے۔ اب سوچتا ہوں کہ اس کی توقیر تھی ہی کب؟ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تو نہ تھی۔ قرآن اتر آیا تھا مگر جن کا جی نہیں چاہا نہیں مانے۔ کلمتہ اللہ کے زمانے میں تو نہ تھی۔ یہوداہ اسکریوتی ان لوگوں کی بات مان گیا تھا جو انھیں مصلوب کرنا چاہتے تھے۔ سقراط کے زمانے میں تو نہ تھی۔ لوگوں نے اس پر فصاحت کی تہمت بھی باندھی مگر زہر بھی دیا۔ موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں بھی نہ تھی۔ فرعون قائل ہوا نہ بنی اسرائیل رام ہو سکے۔ یہی داستان آدم کے بیٹوں تک چلی جاتی ہے۔ لفظ کی کیا توقیر ہے؟

تان سین گزر گیا۔ کتنوں کے دلوں میں حسرت ہے کہ اس کے سر اس کے ساتھ مر گئے۔ لفظ سر سے بھی حقیر تر ہے۔ کم دیر رہتا ہے۔ کم اثر کرتا ہے۔ سر وحشی ہرنیوں کو قطار اندر قطار گائک کے سامنے لا کھڑا کرتا ہے۔ لفظ ان کی سمجھ میں نہیں آتا۔ لفظ جذبے سے حقیر تر ہے۔ محبت شیر کو پالتو کتا بنا کر رکھ دیتی ہے۔ مگر وہ لفظ نہیں سمجھتا۔

ہم میں سے کچھ لوگ لفظوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ کاش لفظوں کے پیچھے دیکھ بھی سکتے۔ مگر لفظ پردہ ہے۔ ہر کوئی اٹھا بھی نہیں سکتا۔ دیکھ بھی نہیں سکتا کہ چھپا ہوا جذبہ اصل میں کون سا ہے۔ مسیح علیہ السلام تو نبی تھے۔ اللہ نے حواری کے لفظوں کا پردہ چاک کر دیا اور آپ جان گئے کہ دشمن گھات میں بیٹھا ہے۔ عام آدمی کو یہ خبر کیسے ہو؟ ہم میں سے زیادہ تر لفظ کو ہی جذبہ سمجھتے ہیں۔ پردے کو ہی پردہ نشین مان لیتے ہیں۔ یہ آسان راستہ ہے۔ نادان آسانی بھی دھوکے کی منتخب کرتے ہیں۔

لوگ کہتے ہیں اللہ کو خدا نہ کہو۔ انھیں لگتا ہے کہ یہ ایمان کا تقاضا ہے۔ اللہ عربی کا لفظ ہے۔ خدا فارسی کا۔ اسلام عرب سے آیا ہے۔ ایران سے نہیں۔ اللہ کہنا چاہیے۔ وہ خوش ہو گا۔ خدا کہیں گے تو وہ فارسی لفظ ہے۔ اللہ کا ایران سے کیا تعلق؟ ناراض ہو جائے گا۔ ابھی بہتوں کا خیال پیغمبر، نماز، روزہ، درود جیسے الفاظ کی طرف نہیں گیا۔ خدا کو مسلمان کر لیں تو شاید ان کی طرف بھی توجہ کریں۔

ہم جانتے ہیں۔ ہم جب سچ بولتے ہیں تو الفاظ کا چناؤ نہیں کرتے۔ سچ خود رہنمائی کرتا ہے کہ کیا بولنا ہے اور کیا نہیں۔ جو ہوا وہ بول دیں گے جو نہ ہوا وہ نہیں بولیں گے۔ جھوٹ کا معاملہ جدا ہے۔ جھوٹ بولنے سے پہلے گھڑنا پڑتا ہے۔ بنانا پڑتا ہے۔ کاڑھنا پڑتا ہے۔ اس میں محنت لگتی ہے۔ الفاظ پر غور کیا جاتا ہے۔ انتخاب کیا جاتا ہے۔ ترتیب دی جاتی ہے۔ کوتاہی رہ جائے اور کوئی سوال کر دے تو پھر سے پورا عمل دہرایا جاتا ہے۔ دوبارہ کہانی گھڑی جاتی ہے۔ لفظ ڈھونڈے جاتے ہیں۔ احتیاط سے ترتیب لگائی جاتی ہے۔ رفتہ رفتہ ریت کی یہ دیوار اتنی اونچی ہو جاتی ہے کہ سوال کرنے والے کے ہونٹ بھی ہلیں تو سہار نہیں پاتی۔ لفظ کا جھونکا ہی ڈھیر کر دیتا ہے۔

سچ لفظ کا باپ ہے۔ اور لفظ جھوٹ کا باپ ہے۔ لفظ سچ کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا رہتا ہے۔ جھوٹ لفظ کے آگے سجدے میں پڑا رہتا ہے۔

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو نثر نگار۔

Prevپچھلی نگارشیومِ خواتین اور پورا سچ
اگلی نگارشبچہ بچہNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

اردو نثر

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ شعری، ادبی، فکری، معاشرتی اور مذہبی موضوعات پر انشائیے، مضامین اور شذرات۔

آپ کے لیے

آزادئ نسواں

21 نومبر 2022ء

نقل اور عقل

26 ستمبر 2022ء

ہائے کم بخت تو نے پی ہی نہیں

14 اکتوبر 2015ء

موت

26 ستمبر 2017ء

ایہام کی روایت اور شعرائے اردو کا دماغ

1 دسمبر 2020ء

تازہ ترین

داستانِ آدمیت

22 اکتوبر 2023ء

عالمی ادب اور ہم

8 ستمبر 2023ء

ہمارا تعلیمی سرمایہ

4 ستمبر 2023ء

باتیں

26 اگست 2023ء

آواز اور لہجہ

3 اگست 2023ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔