جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا سب بھلا ہوا
بس عشق تیرے ساتھ ہوا یہ برا ہوا
ۢ
بے چارگی کی شکل بنا چپ کھڑا رہا
جب بھی کسی نظر سے مرا سامنا ہوا
عزت بھی دیکھ لو مری مٹی میں مل گئی
شرمندگی سے سر بھی ہے میرا جھکا ہوا
آغاز زندگی کا بھی تجھ سے کیا گیا
اور تیری ہی کمی سے مرا خاتمہ ہوا
میری غزل کے بعد تھے سینوں پہ سب کے ہاتھ
جیسے غزل غزل نہ ہوئی مرثیہ ہوا
باتوں کو چھوڑ چائے کو ٹیبل پہ رکھ ذرا
اتنا بتا جدائی میں کیا کیا نیا ہوا
کشتی کو نیلے پانی کی تیزی سے پیار ہے
کشتی جو ڈوب جائے برا نا خدا ہوا
شاعر تھا دہرؔ شاعری بھی چھین لی گئی
یا رب یہ دکھ نصیب میں کیونکر لکھا ہوا