Skip to content

نقش فریادی ہے کس کی شوخئ تحریر کا

مرزا اسد اللہ خاں غالبؔ

غزل

نقش فریادی ہے کس کی شوخئ تحریر کا
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا

کاو کاوِ سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ
صبح کرنا شام کا، لانا ہے جوئے شیر کا

جذبۂ بے اختیارِ شوق دیکھا چاہیے
سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا

آگہی دامِ شنیدن جس قدر چاہے بچھائے
مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا

بس کہ ہوں غالبؔ، اسیری میں بھی آتش زیر پا
موئے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا

مرزا اسد اللہ خاں غالبؔ

اردو زبان کے مشہور ترین شاعر۔

Prevپچھلا کلاملاہور کا جغرافیہ
اگلا کلامجراحت تحفہ، الماس ارمغاں، داغِ جگر ہدیہNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

مطالعہ

اردو کے بہترین ادیبوں کا مطالعہ۔ زبان و ادب کے طلبہ اور اساتذہ کے لیے اردو گاہ کی خصوصی پیشکش۔

آپ کے لیے

ہاسٹل میں پڑنا

سینما کا عشق

مرید پور کا پیر

مرحوم کی یاد میں

لاہور کا جغرافیہ

تازہ ترین

جراحت تحفہ، الماس ارمغاں، داغِ جگر ہدیہ

لاہور کا جغرافیہ

مرحوم کی یاد میں

میبل اور میں

سینما کا عشق

ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔