Skip to content

اس قدر اس کی مدارات ہے ویرانے میں

خارؔ دہلوی

تحت اللفظ

غزل

اس قدر اس کی مدارات ہے ویرانے میں
کوئی تو بات ہے آخر ترے دیوانے میں

فیضِ ساقی سے جو محروم ہیں مے خانے میں
جانے کیا ہم سے خطا ہو گئی ان جانے میں

میں نے مانا کہ عدو بھی ترا شیدائی ہے
فرق ہوتا ہے فدا ہونے میں مر جانے میں

دل ربائی کے جسے ہم نے سکھائے انداز
جانِ محفل ہے وہی غیر کے کاشانے میں

ہر ادا دل کے لیے دشنہ و خنجر ہے مگر
اور ہی بات ہے ظالم ترے شرمانے میں

نہ تسلی نہ تشفی نہ کوئی پیار کی بات
تجھ کو کیا ملتا ہے کافر ہمیں تڑپانے میں

ساقیا مے جو نہیں باقی تو تلچھٹ ہی سہی
ڈال دے نامِ خدا تھوڑی سی پیمانے میں

میری جانب سے ترے دل میں غبار آ ہی گیا
آخرش آ ہی گیا غیر کے بھڑکانے میں

عشق کی آگ سوا کس میں ہے یہ کون کہے
شمع کے سینۂ سوزاں میں کہ پروانے میں

خارؔ ہے جلوۂ اصنام سے دل خلدِ بریں
یا پری زادوں کا مجمع ہے پری خانے میں

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشیا مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا
اگلی پیشکشدل دل ہی رہے گا گلِ تر ہو نہیں سکتاNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

تیر پر تیر لگاؤ تمھیں ڈر کس کا ہے

تیر پر تیر لگاؤ تمھیں ڈر کس کا ہے

امیرؔ مینائی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں

کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں

شادؔ عظیم آبادی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
میں نے جب لکھنا سیکھا تھا

میں نے جب لکھنا سیکھا تھا

ناصرؔ کاظمی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں

ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں

امیرؔ مینائی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
لہجہ - اردو گاہ - ربط

تجزیہ

جاں نثار اخترؔ
  • تحت اللفظ
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔