عروض نام ہے اس فن کا جو شعر اور نثر میں تمیز سکھاتا ہے۔
دقائق سے قطعِ نظر کرتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ عالی خیالات اور نازک مضامین نظم و نثر دونوں میں کم و بیش ایک ہی طرح ادا کیے جا سکتے ہیں۔ اس لیے جو شے نظم کو نثر سے ممتاز کرتی ہے وہ وزن کے سوا کچھ نہیں۔ بہت سے لوگ اس بات سے اختلاف رکھتے ہیں لیکن اس کا ہمارے موضوعِ بحث سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کیونکہ یہ وزنِ شعر ہی ہے جس سے علمِ عروض بحث کرتا ہے اور جسے سیکھنے کی غرض سے آپ یہاں تشریف لائے ہیں۔
لہٰذا پہلی اور اہم ترین بات یہ ذہن نشین فرمائیے کہ عروض وہ علم ہے جس کے اکتساب کے بعد آپ نثر کو شعر میں ڈھالنے کے قابل ہو جائیں گے۔ ایسا کرنے کے لیے عروض آپ کو شعر کے اوزان کی تعلیم دے گا۔ یہ اوزان درحقیقت آواز اور معیاری لہجے کے اتار چڑھاؤ کے کچھ اصول ہیں جن کے مطابق مصرع ڈھال لیا جائے تو وہ نثر سے زیادہ مترنم اور خوش آہنگ ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شاعری کا گنگنانا اور گانا نہایت آسان ہوتا ہے مگر نثر کو اچھا خاصا مسخ کیے بغیر ایسا کرنا ممکن نہیں۔ بلکہ بعض اوقات تو شاید یہ آپ کی پوری زور زبردستی اور کھینچا تانی کے باوجود بھی ناممکن ہو گا۔