Skip to content
اردو گاہ
  • قرارداد
  • کیفیات
  • راحیلؔ
  • ضوابط
  • تشہیر
  • رابطہ
Menu
  • قرارداد
  • کیفیات
  • راحیلؔ
  • ضوابط
  • تشہیر
  • رابطہ

ضوابط

اردو گاہ

راحیلؔ فاروق

پاسِ ذاتیات

  • اردو گاہ کا نظام آپ سے تبصرے یا رابطے کے لیے نام اور برقی پتے کے سوا کسی چیز کا تقاضا نہیں کرتا۔ آپ کی یہ ذاتی معلومات ہمارے پاس مدتِ غیرمعینہ کے لیے محفوظ رہ سکتی ہیں۔
  • آپ کے تبصروں اور پیغامات کے تمام تر حقوق آپ کے پاس ہیں سوائے اس کے کہ ان کی اردو گاہ پر موجودگی کی صورت میں ان کا مواد معروف طریق پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
  • فیس بک یا دیگر سماجی واسطوں کے ذریعے تبصرہ کرنے پر آپ کے متعلقہ کھاتے (account) کی واجبی معلومات استعمال کی جاتی ہیں جن پر مندرجہ بالا اصول حسبِ دستور لاگو ہوتے ہیں۔
  • آپ کی شخصی اور ذاتی معلومات اردو گاہ سے باہر کسی کو فروخت یا مفت فراہم نہیں کی جاتیں۔
  • اردو گاہ تنظیمِ مواد کے مشہور نظام ورڈپریس کو کام میں لا کر تشکیل دی گئی ہے جو صارفین کی سہولت کے لیے ان کے آلے میں بعض یادداشتے (cookies) نصب کر سکتا ہے۔ تاہم ان پر آپ کا مکمل اختیار ہے اور آپ جب چاہیں انھیں حذف کر سکتے ہیں۔
  • اردو گاہ پر صارفین و قارئین کے رویے جانچ کر ان کے تجربے میں بہتری لانے کے لیے تحلیلات کا مشہور ترین نظام گوگل اینالیٹکس استعمال کیا جاتا ہے۔ آپ اس نظام کی جانب سے جمع کی جانے والی معلومات کے بارے میں یہاں جان سکتے ہیں اور اسے غیرفعال بھی کر سکتے ہیں۔
  • اردو گاہ پر اشتہارات کے لیے گوگل ایڈسینس کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو انٹرنیٹ پر آپ کے رویے اور دلچسپیوں کی پڑتال کر کے آپ کے لیے موزوں ترین اشتہارات پیش کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے بھی یادداشتے استعمال کیے جاتے ہیں جنھیںں آپ چاہیں تو یہاں سے غیرفعال کر سکتے ہیں۔
  • اردو گاہ کو ہرزہ ناموں (spam) سے بچانے کے لیے ایک خودکار نظام سے مدد لی جاتی ہے جس کے پاسِ ذاتیات سے متعلق اصول اس ربط پر موجود ہیں۔
  • ہم آپ کی شخصی و ذاتی معلومات اور اردو گاہ پر آپ کے تجربے کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرتے رہتے ہیں تاہم ویب گاہ کے لیے جگہ کی فراہمی سے لے کر مختلف ضمنی خدمات تک کے لیے تیسرے فریق (third party) سے رجوع ناگزیر ہے جس کے مضمرات کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

حقوقِ ملکیت

  • اردو  گاہ پر موجود تمام اصلی اور طبع زاد مواد کے ہمہ قسم حقوق بحقِ راحیلؔ فاروق محفوظ ہیں۔
  • آپ اردو گاہ پر موجود طبع زاد نوعیت کے مواد کو بلاحوالۂِ مصنف کہیں کسی صورت میں نقل اور شریک نہیں کر سکتے۔
  • آپ اردو گاہ کے اصلی مواد کو کسی صورت میں فروخت یاکاروباری اغراض سے استعمال نہ کرنے کے بھی پابند ہیں۔
  • اردو گاہ کی شناختی علامات از قسم نام، پتا، تصویری، صوتی یا متحرک مواد، روابط وغیرہ بغیر اجازت یا حوالہ کسی صورت میں ذاتی یا کاروباری مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیے جا سکتے۔
  • آن لائن مطبوعات میں حوالے کے لیے اردو گاہ کا ربط فراہم کرنا آپ پر لازم ہے۔ بصورت دیگر مصنف اور اردو گاہ کا نام کافی سمجھا جائے گا۔
  • اردو گاہ کے سماجی واسطوں پر شریک کیا جانے والا طبع زاد اور اصلی مواد بھی تمام تر اردو گاہ کی ملکیت ہے جس پر مندرجۂِ بالا قواعد کا اطلاق حسبِ دستور ہو گا۔
  • حقوقِ ملکیت کے قواعد کی خلاف ورزی پر مناسب کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

اظہارِ برأت

  • اردو  گاہ پر موجود تمام مواد محض ادبی، فکری، تفریحی اور معلوماتی غرض سے پیش کیا گیا ہے۔
  • اردو گاہ کے مواد کے کسی بھی طرح استعمال سے متعلق ہمہ قسم مضمرات و نتائج کی ذمہ داری سے اردو گاہ اور منتظمِ اردو گاہ مکمل برأت کا اعلان کرتے ہیں۔
  • اردو گاہ پر موجود تمام تر مواد جہاں ہے اور جیسا ہے کی بنیاد پر دستیاب ہے جس سے متعلق کسی بھی قسم کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
  • اردو گاہ منتظم کی مرضی سے یا اس کے بغیر کسی بھی وقت مستقل یا عارضی طور پر بند ہو سکتی ہے۔
  • اردو گاہ پر کسی برقی حملے کی یا حادثاتی صورت میں اس کے استعمال یا اس سے تعلق کے سبب قارئین و صارفین کو پہنچنے والے نقصان کی ذمہ داری سے اردو گاہ اورمنتظمِ اردو گاہ بری ہیں۔
  • اس صفحے پر موجود تمام قواعد و ضوابط قارئین و صارفین کی اطلاع کے ساتھ یا اس کے بغیر کسی بھی وقت تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔

شرائطِ صرف

  • آپ اردو  گاہ اور اس کے مواد کو کسی ایسے غیرقانونی طریق پر استعمال نہ کرنے کے پابند ہیں جس سے اردو گاہ یا منتظمِ اردو گاہ کو کسی قسم کا نقصان پہنچ سکتا ہو۔
  • آپ اردو گاہ اور اس کے مواد کو کسی ایسے غیرقانونی طریق پر استعمال نہ کرنے کے پابند ہیں جس سے اردو گاہ کے قارئین و صارفین کو کسی قسم کا نقصان پہنچ سکتا ہو۔
  • آپ اردو گاہ اور اس کے مواد کو کسی ایسے غیرقانونی طریق پر استعمال نہ کرنے کے پابند ہیں جس سے کسی بھی فرد یا ادارے کو کسی قسم کا نقصان پہنچ سکتا ہو۔
  • اردو گاہ اور اس کے مواد کے کسی غیر قانونی استعمال کے سبب کسی فرد یا ادارے کو پہنچنے والے نقصان سے اردو گاہ اور منتظمِ اردو گاہ بری الذمہ ہوں گے۔
  • اردو گاہ پر تبصرہ جات، سماجی واسطوں پر تعامل یا اردو گاہ یا منتظمِ اردو گاہ سے کسی اور وسیلے سے ارتباط میں آپ پر اخلاق و اقدار کو ملحوظ رکھنا لازم ہے۔
  • آپ کے اردو گاہ پر آتے ہی تمام متعلقہ قواعد و ضوابط نافذ سمجھے جائیں گے خواہ آپ ان کا مطالعہ کریں یا نہ کریں۔
  • اردو گاہ کے استعمال کا مطلب خودبخود اور خواہ مخواہ یہی سمجھا جائے گا کہ آپ تمام متعلقہ قواعد و ضوابط سے متفق ہیں۔

اردو گاہ

اردو زبان و ادب کی منفرد ترین ویب گاہ۔ انٹرنیٹ کا سب سے بڑا ذاتی اردو بلاگ جو مختلف جامعات کے طلبہ کے لیے مجوزہ مطالعوں میں شامل ہے۔

آپ کے لیے

یہود و نصاریٰ نے گزشہ صدیوں میں عہد نامہ ہائے عتیق و جدید کے معتبر اور متفق علیہ تراجم پر توجہ دی ہے۔ اگر ہم ان کی کسی اچھی روایت کی بھی اتباع کرنے کی توفیق رکھتے ہیں تو مناسب وقت ہے کہ قرآنِ مجید کا ایک مستند اور خالص اردو ترجمہ اس پر ایمان رکھنے والے تمام مکاتبِ فکر کے اتفاق سے جاری کیا جائے جو مسلکی اور ذاتی حواشی، تعلیقات اور تاویلات سے حتی الوسع پاک ہو۔ اگر ہمارے علما فی الحقیقت علما ہیں، قرآن کا واقعی فہم اور اس کے معانی کا حقیقی درک رکھتے ہیں اور دکان آرائی، حبِ جاہ اور فرقہ پرستی سے سچ مچ مبرا ہیں تو یہ نہ صرف ممکن ہے بلکہ عین نعمتِ دو جہاں ثابت ہو سکتا ہے۔

راحیلؔ فاروق
  • کیفیت نامہ
  • 22 جون 2019 ء
  • ربط

پراپیگنڈا بڑی دلچسپ چیز ہے۔ ایڈورڈ برنیز اس کا باپ سمجھا جاتا ہے۔ ایک سو سال پہلے خواتین کو تمباکو بیچنے کے لیے اس نے امریکہ میں سگریٹ پیتی ہوئی دوشیزاؤں کے جلوس نکالے اور بڑے لطیف پیرائے میں یہ پیغام دیا کہ تمباکو نوشی عورتوں کے لیے آزادی اور خود مختاری کے مترادف ہے۔ نتیجہ ملاحظہ فرمائیے کہ سات سمندر اور ایک صدی دور آج ہمارے پسماندہ ترین دیہات میں بھی کوئی مُلّا زادہ کسی عورت کو دھواں اڑاتے دیکھ لے تو اسے ضرور بالضرور آوارہ اور بازاری سمجھتا ہے۔ یہ منطق کیسی احمقانہ ہے! لیکن پراپیگنڈا نام ہی حماقت کو منطق بنا دینے کا ہے۔

اب ذرا ادب پر نظر ڈالیے۔ اردو کے اکثر شاعر اور ادیب فی زماننا وہ ہیں جنھیں ایک جملہ قواعد اور املا کی رو سے ٹھیک ٹھیک لکھ دینا بلائے جان ہو جاتا ہے۔ یہ سانحہ شاید کسی اور زبان پر یوں نہیں گزرا۔ کم از کم انگریزی کا تو میں ضامن ہوں۔ قاعدہ یہی ہے کہ آپ پہلے زبان پر عبور حاصل کرتے ہیں اور پھر ادب کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ مگر اردو میں گنگا الٹی بہتی ہے۔ اور بہتوں کو یہ معقول یا نہایت معقول بھی معلوم ہوتا ہے۔ وجہ؟ یہی کہ حماقت منطق کے سنگھاسن پر پھسکڑا مار کر بیٹھ گئی ہے۔ جو زبان نہیں جانتے وہ بتاتے ہیں کہ ادب زبان کا محتاج نہیں۔ ادبی زبان یوں ہوتی ہے۔ ووں ہوتی ہے۔ ادب اور چیز ہے۔ زبان اور چیز۔ اردو کا یہ مسئلہ ہے۔ وہ مسئلہ ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی ہکلا آپ سے خطابت کے موضوع پر خطاب کر رہا ہو۔ اور یہ تو آپ سمجھتے ہیں کہ مذکورۂ بالا فنِ شریف کا ماہر ہوا تو کر بھی لے گا۔ بلکہ شاید آپ کو اپنی نشست سے کھڑے ہو کر اس کے لیے تالیاں بھی پیٹنی پڑ جائیں!

راحیلؔ فاروق
  • کیفیت نامہ
  • 27 اپریل 2022 ء
  • ربط

مذمت کا لفظ ذم سے نکلا ہے۔ اس کے معانی ہیں برائی، عیب، توہین۔ مذمت کرنے کا مطلب ہے کسی کو برا بھلا کہنا، عیب نکالنا، ملامت کرنا۔

ہمارے ہاں ایک عجیب محاورہ رائج ہو گیا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ میں فلاں کام یا شخص کی مذمت کرتا ہوں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ میں فلاں کو گالی دیتا ہوں۔ اے اللہ کے ولی، گالی دینی ہے تو منہ کھول کے دو۔ یہ کیا بات ہوئی کہ میں گالی دیتا ہوں؟ یا یوں سمجھیے کہ سپاہی چور کو پکڑنے کی بجائے یہ کہتا ہوا تھانے چلا جائے کہ میں چور کو پکڑتا ہوں۔ لاحول ولا قوۃ۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر مذمت کرنے کو بہت دل چاہ رہا ہو تو کر لینی چاہیے۔ یہ کہہ کر عقل کو جوتا نہیں مارنا چاہیے کہ میں مذمت کرتا ہوں۔

راحیلؔ فاروق
  • کیفیت نامہ
  • 14 مارچ 2022 ء
  • ربط

کلمۃ اللہؑ کی نبوت کو پانچ صدیاں بیت چکی تھیں جب رحمت اللعالمینﷺ مبعوث ہوئے۔ اس لحاظ سے مسیحی ہم سے تقریباً ساڑھے پانچ سو سال پرانی امت ہیں۔ ان سے پہلے یہودی گزر چکے تھے۔ اب ہم گزر رہے ہیں۔ لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ جو کچھ اسلام کے نام پر کرتے ہیں وہ کوئی نیا اور انوکھا کام ہے۔ تاریخ شاہد ہے اور اللہ کا کلام شاہد ہے کہ یہ سب پہلے بھی عین اسی طرح ہو چکا ہے۔ ہم یورپ کے اس زمانۂ تاریک سے ٹھیک ساڑھے پانچ سو برس پیچھے ہیں جس کی مثالیں آج فرنگیوں کے بچے اپنی کتابوں میں پڑھتے ہیں اور اپنے باپ دادا کی عقل پر تعجب کرتے ہیں۔

اسْتِكْبَارًا فِی الْاَرْضِ وَ مَكْرَ السَّیِّئِؕ-وَ لَا یَحِیْقُ الْمَكْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖؕ-فَهَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا سُنَّتَ الْاَوَّلِیْنَۚ-فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا ﳛ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحْوِیْلًا (فاطر - ۴۳)

اپنی جان کو زمین میں اونچا کھینچنا اور بُرا داؤ۔ اور بُرا داؤ اپنے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے۔ تو کاہے کے انتظار میں ہیں؟ مگر اسی کے جو اگلوں کا دستور ہوا۔ تو تم ہرگز اللہ کے دستور کو بدلتا نہ پاؤ گے۔ اور ہرگز اللہ کے قانون کو ٹلتا نہ پاؤ گے۔

راحیلؔ فاروق
  • کیفیت نامہ
  • 3 دسمبر 2021 ء
  • ربط

بہت بار ہوتا ہے کہ ہم کوئی خوبی یا صفت اپنے اندر پیدا کرنا چاہتے ہیں مگر نہیں کر پاتے۔ اس کا ایک سادہ مگر دلچسپ  حل میری سمجھ میں آیا ہے۔ یعنی یہ کہ ان لوگوں کا کھلے دل سے اعتراف کیا جائے جن میں وہ خوبی پائی جاتی ہے۔ انھیں تسلیم کیا جائے۔ ان سے محبت کی جائے۔ آپ کو شاید عجیب لگے مگر حقیقت یہ ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ ان لوگوں سے حسد کرتے ہیں جن کی طرح وہ بننا چاہتے ہیں۔ حسد اصل میں محسود کی شخصیت اور کمال کا انکار ہے۔ ہم انھیں نیچا دکھانا چاہتے ہیں۔ ان سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں جن سے ہمیں سیکھنا چاہیے تھا۔ انھیں دیکھنا ہی نہیں چاہتے جو در حقیقت ہمیں اچھے لگتے ہیں۔

کوئی اچھائی اپنے اندر پیدا کرنے کی خواہش ہے تو اس کا راستہ اچھے لوگوں کی محبت اور صحبت ہے۔ اگر انھیں رد کریں گے تو اس اچھائی کو رد کر دیں گے جس کی تڑپ ہمارے دل میں انھیں دیکھ کر پیدا ہوئی تھی۔ اور یہ بڑی نادانی کی بات ہے۔ سمجھنا چاہیے کہ اگر کسی شخص میں کوئی خوبی پائی جاتی ہےتو وہ گویا اس خوبی کا چراغ ہے۔ اسی سے منہ پھیر لیا تو پھر ہمیں اندھیروں پر قناعت کرنی پڑے گی۔ روشنی کی آرزو آرزو ہی رہ جائے گی۔

راحیلؔ فاروق
  • کیفیت نامہ
  • 29 ستمبر 2021 ء
  • ربط
اردو گاہ
Facebook-f Twitter Instagram Pinterest Youtube

ہم روایت شکن روایت ساز

  • لغت
  • ادب
  • لہجہ
  • شاعری
  • نثر
  • اقوال
  • امثال
  • محاورات
  • املا
  • عروض
  • معاصرین
  • زار
  • کیفیات
Menu
  • لغت
  • ادب
  • لہجہ
  • شاعری
  • نثر
  • اقوال
  • امثال
  • محاورات
  • املا
  • عروض
  • معاصرین
  • زار
  • کیفیات
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
Menu
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
اطلاقیہ
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔