کون سمجھے گا عاشقی کیا ہے
عاشقوں کی بساط ہی کیا ہے
میں نہیں ہوں تو کون شاعر ہے
تو نہیں ہے تو شاعری کیا ہے
تیرگی کا کوئی وجود نہیں
نور غائب ہے تیرگی کیا ہے
ہاں بھی ردِ عمل، نہیں بھی ردِ عمل
یہ تو ہستی ہے نیستی کیا ہے
لوگ راحیلؔ اختلاف کریں
یہ تو سمجھیں کہ بات کی کیا ہے
3 خیالات ”کون سمجھے گا عاشقی کیا ہے“ پر
بیحد عمدہ۔۔۔۔دل کو لگی
بہت بہت شکریہ، بھائی۔
کیا خوب غزل کہی راحیل بھائی۔ ہمیشہ کی طرح۔ یہ بھی بتاتے جائیے کہ یہ غزلیں ایک ہی نشست میں سرزد ہو جاتی ہیں؟
اور ذرا دو دھموکے ہمیں بھی جڑ دیں کہ۔کچھ ہاتھ پیر ہلائیں۔ 😉
دعا گو و دعا جو