آپ کو آپ ملامت کی ہے
عشق ہے، بات بھی غیرت کی ہے!
پھر سے زندہ ہوئے لیلیٰ مجنوں
شہر میں دھوم حکایت کی ہے
اے مجھے صبر سکھانے والے
کیا کبھی تو نے محبت کی ہے؟
دیکھتا دل کی یہ حالت کوئی
کرنے والے نے قیامت کی ہے
چار دن آئے عدو پر اچھے
چار دن ہم نے مروت کی ہے
کچھ ہمارا بھی تو حق تھا راحیلؔ
آخرِ کار شکایت کی ہے