شہر میں شور مچ گیا ہو گا
ورنہ بولا تو سچ گیا ہو گا
میں بھی حرفِ غلط ہی تھا کوئی
لکھتے لکھتے کھرچ گیا ہو گا
اُس میں ایسا ہے خاص کیا اے دل؟
تیری آنکھوں میں جچ گیا ہو گا
خوار گلشن میں ہو گا جو کوئی
خوشبوؤں میں نہ رچ گیا ہو گا؟
کوئی کوئی کہیں کہیں راحیلؔ
ہو گا، قسمت سے بچ گیا ہو گا