کھنڈ گئی شاخچوں پہ زردی دوست
تو نے آنے میں دیر کر دی دوست
چاک سا ہو رہا ہے سینۂِ شب
کس قدر بڑھ گئی ہے سردی دوست
تھے نہ دشوار فیصلے ایسے
تو نے مہلت ہی لمحہ بھر دی دوست
میں بتاتا ہوں کون ہے مجرم
وہ رہا چرخِ لاجوردی دوست
تا بہ ملکِ فنا رسد راحیلؔ
تو بیابان می نوردی دوست