Skip to content

عشق اگر اشک بہانے سے امر ہو جائے

غزل

زار

عشق اگر اشک بہانے سے امر ہو جائے
روؤں، یوں روؤں کہ زم زم کو خبر ہو جائے

لوحِ ایام پہ لکھ دے، کوئی اتنا لکھ دے
کہ یہی دن ہیں تو ناپید سحر ہو جائے

نسلِ آدم ہی سنبھل جائے کبھی، ہائے کبھی
جو اُدھر ہو نہ سکا تھا وہ اِدھر ہو جائے

پھر جلے پاؤں کی بلی کی طرح نکلا ہوں
گھر میں لگتا نہیں یہ شام بسر ہو جائے

میرے آوارہ کی اب تک تو نہیں ہے امید
میں گزر جاؤں تو ممکن ہے گزر ہو جائے

گرتے پڑتے چلے جاتے ہیں کسی منزل کو
جس طرح گردِ سفر محوِ سفر ہو جائے

ہے فقیہانِ محبت کا یہ فتویٰ راحیلؔ
کہ نہ ہونے سے تو بہتر ہے، جدھر ہو جائے

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو شاعر۔

Prevپچھلا کلاملے کر یہ محبت کے آزار کدھر جائیں؟
اگلا کلامکوئی زندہ رہے کہ مر جائےNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

زار

اردو کتاب۔ راحیلؔ فاروق کا پہلا مجموعۂ کلام۔ ایک فارسی اور ساٹھ اردو غزلیات پر مشتمل مختصر دیوان۔ مطبوعہ ۲۰۱۰ء۔

آپ کے لیے

دیکھنا خواب، تو دنیا کو دکھاتے پھرنا

10 جولائی 2010ء

ایک نادیدہ اداسی سی کہیں ہے جیسے

10 جولائی 2010ء

سادہ ہیں لوگ، ارادوں کو اٹل کہتے ہیں

10 جولائی 2010ء

اگر نالۂ من رسد تا بہ پرویں

10 جولائی 2010ء

دیکھے ہوئے رستے ہیں، میں کھو ہی نہیں سکتا

10 جولائی 2010ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
Cleantalk Pixel