Skip to content

دل سے کوئی خطا نہ ہو جائے

غزل

زار

دل سے کوئی خطا نہ ہو جائے
کچھ زیادہ برا نہ ہو جائے

عشق منزل سرائے حیرت ہے
کہیں پھر کچھ نیا نہ ہو جائے

جس پہ نازاں ہے شمعِ دورِ نوی
وہ شرارہ فنا نہ ہو جائے

اس چکا چوند روشنی میں کہیں
چشمِ امکان وا نہ ہو جائے

یہ جو رہ رہ کے ٹیس اٹھتی ہے
دل کی دھڑکن بلا نہ ہو جائے

انتہا کو پہنچ نہ جائے عجز
بندہ پرور خدا نہ ہو جائے

عدل کی آرزو تو ہے لیکن
زندہ رہنا سزا نہ ہو جائے

بزم ہنس ہنس کے تھکتی جاتی ہے
ماتمی سی فضا نہ ہو جائے

پردے سارے اٹھا تو دوں راحیلؔ
یہ مزا کرکرا نہ ہو جائے

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو شاعر۔

Prevپچھلا کلامشام ہے، میں ہوں، رات کا ڈر ہے
اگلا کلاممہربانوں کی تمنا کیوں ہو؟Next

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

زار

اردو کتاب۔ راحیلؔ فاروق کا پہلا مجموعۂ کلام۔ ایک فارسی اور ساٹھ اردو غزلیات پر مشتمل مختصر دیوان۔ مطبوعہ ۲۰۱۰ء۔

آپ کے لیے

کھنڈ گئی شاخچوں پہ زردی دوست

10 جولائی 2010ء

غبارِ دشت سے بڑھ کر غبار تھا کوئی

10 جولائی 2010ء

یہ نہیں ہے کہ آرزو نہ رہی

10 جولائی 2010ء

شام ہے، میں ہوں، رات کا ڈر ہے

10 جولائی 2010ء

سادہ ہیں لوگ، ارادوں کو اٹل کہتے ہیں

10 جولائی 2010ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔