Skip to content
املا نامہ
  • تعارف
  • کتاب
  • مقدمہ
  • ابواب
Menu
  • تعارف
  • کتاب
  • مقدمہ
  • ابواب

واؤ

اردو املا

املا نامہ

اوس، اودھر

قدیم اردو میں اعراب بالحروف کا عام رواج تھا، خاص طور سے پیش کو ظاہر کرنے کے لیے واؤ لکھتے تھے، مثلاً اوس، اودھر، اوٹھانا، مونہہ۔ ایسے تمام الفاظ کو اب بغیر واؤ لکھنا چاہیے، دوکان نہیں، بلکہ دُکان یعنی بغیر واؤ مرجح صورت ہے۔

لوہار، لُہار

اردو میں کچھ لفظ ایسے ہیں جن کی اصل میں تو واؤ موجود ہے، جیسے لوہا، مونچھ، سونا، لیکن ان سے نکلنے والے لفظوں کا تلفظ چونکہ ہمیشہ پیش سے ہوتا ہے، اس لیے انہیں بغیر واؤ کے لکھنا چاہیے، جیسے :

  • لُہار
  • سُنار

بعض دوسرے الفاظ جن میں واؤ لکھنے کی ضرورت نہیں، نیچے درج ہیں:

  • پُہنچنا
  • پُہنچانا
  • پُہنچ
  • بُڑھاپا
  • اُدھار
  • دُلارا
  • دُلاری
  • دُلار

دُلہن / دولہن، دُہرا / دوہرا، مُٹاپا / موٹاپا، نُکیلا / نوکیلا دونوں طرح رائج ہیں، البتہ دوہا کے معنی میں صرف دوہرا رائج ہے، اور دوگانہ بمعنی نماز اور دُگانہ (دُگانا) بمعنی سہیلی ہے۔

ہندوستان، ہندُستان

دونوں صحیح ہیں، البتہ لفظ ہندُستانی بغیر واؤ مرجح ہے۔

جز، جزو

جز، جزو بمعنی ٹکڑا، دونوں صحیح ہیں، اور اردو میں مستعمل ہیں، جیسے:

  • جُز رس
  • جُز دان
  • جُزوِ بدن

جز بمعنی ”سوا“ الگ لفظ بھی ہے، انھیں خلط ملط نہیں کرنا چاہیے:

  • ؏ قطرے میں دجلہ دکھائی نہ دے اور جزو میں کُل
  • ؏ جُز قیس کوئی اور نہ آیا بروئے کار

روپیے، روپیہ

ان لفظوں کو کئی طرح لکھا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ رائج املا روپیہ، روپے ہے، اور اسی کی سفارش کی جاتی ہے۔

دُگنا، دوگنا

یہ دو الگ الگ لفظ ہیں، ان کو اسی طرح لکھنا چاہیے۔ اس بارے میں اصول یہ ہے کہ وہ مرکب الفاظ جن کا پہلا جز ’دو‘ ہے، مع واؤ لکھے جاتے ہیں، جیسے:

  • دوگنا
  • دوآبہ
  • دوآتشہ
  • دوراہا
  • دوچار
  • دوپہر
  • دورنگا
  • دوسخنا

البتّہ کچھ الفاظ ایسے بھی ہیں جن میں واؤ نہیں بولا جاتا، ان کا املا بغیر واؤ کے رائج ہے اور انہیں پیش ہی سے لکھنا صحیح ہے، مثلاً:

  • دُگنا
  • دُلائی

واؤ معدولہ

اردو میں واؤ معدولہ دو طرح سے آتا ہے، اوّل ایسے الفاظ میں جہاں واؤ کے بعد الف ہے، ان لفظوں میں یہ دُہرا مصوّتہ (diphthong) ہے، اور واؤ کا تلفظ پیش کا سا ہوتا ہے، جو بعد میں آنے والے الف کے ساتھ ملا کر بولا جاتا ہے، جیسے:

  • خواب
  • خواجہ
  • خواہش
  • خوار
  • خواہ
  • خدانخواستہ
  • استخواں
  • افسانہ خواں
  • درخواست

الف والے الفاظ میں واؤ معدولہ کا صوتی ماحول طے ہے، اور تلفّظ میں کسی مغالطے کا امکان نہیں، البتّہ خود، خوش جیسے الفاظ میں (جو تعداد میں بہت کم ہیں) ابتدائی کتابوں کے لیے چھوٹی لکیر کی علامت کو اپنایا جا سکتا ہے، جیسے:

  • خود
  • خوش
  • خودی
  • خورشید
  • خورد

املا نامہ

سفارشاتِ املا کمیٹی، ترقئ اردو بورڈ

Prevپچھلا بابنون اور نون غُنّہ
اگلا بابہائے خفیNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

املا نامہ

اردو املا کے بنیادی اصول۔ مسائل اور اغلاط کے بیان کے ساتھ ساتھ درست املا کی تجاویز پر مشتمل ایک مستند دستاویز۔

ابواب

الف

الف ممدودہ

تنوین

ت، ۃ

ت، ط

ذ، ز، ژ

ث، س، ص

نون اور نون غُنّہ

ہائے خفی

ہائے مخلوط

ہمزہ

اعداد

لفظوں میں فاصلہ اور لفظوں کو ملا کر لکھنا

اردو گاہ
Facebook-f Twitter Instagram Pinterest Youtube

ہم روایت شکن روایت ساز

  • لغت
  • ادب
  • لہجہ
  • شاعری
  • نثر
  • اقوال
  • امثال
  • محاورات
  • املا
  • عروض
  • معاصرین
  • زار
  • کیفیات
Menu
  • لغت
  • ادب
  • لہجہ
  • شاعری
  • نثر
  • اقوال
  • امثال
  • محاورات
  • املا
  • عروض
  • معاصرین
  • زار
  • کیفیات
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
Menu
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
اطلاقیہ
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔