اردو اقوالِ زریں
تعارف
اقوال قول کی جمع ہے اور قول بات کو کہتے ہیں۔ لیکن اردو میں یہ لفظ ہر بات کے لیے نہیں بلکہ کسی خاص تناظر میں کی گئی اہم بات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً کسی وعدے، عہد یا پیمان کو قول کہا جاتا ہے۔ تاہم اس کے مشہور ترین معانی وہ ہیں جن میں کسی عظیم اور مشہور شخص کی کہی یا لکھی ہوئی بات مراد لی جاتی ہے۔ اردو گاہ کا شعبۂ اقوالِ زریں بڑے لوگوں کی اسی قسم کی سنہری باتوں کا ایک دفتر ہے جس میں دنیا بھر سے حکمت و معرفت کے قیمتی ترین نکات اکٹھے کر کے ہمارے قارئیں کے لیے اردو زبان میں فراہم کر دیے گئے ہیں۔
اقوالِ زریں عام طور پر ایک یا ایک سے زیادہ جملوں پر مشتمل مختصر مگر جامع باتیں ہوتی ہیں جن کے کہنے والے کا نام معلوم ہوتا ہے۔ اگر کہنے والے کا پتا نہ ہو تو ایسی معروف باتوں کو کہاوت یا ضرب المثل کہتے ہیں اور انھیں کسی ایک شخص کی بجائے پورے معاشرے کا مشترکہ ورثہ سمجھا جاتا ہے۔ اقوالِ زریں وہ باتیں ہیں جو کہی ہوئی بھی ہو سکتی ہیں اور لکھی ہوئی بھی۔ مثلاً قائدِ اعظم کوئی مصنف نہ تھے۔ ان کے اقوال ان کی کہی ہوئی باتوں پر مشتمل ہیں۔ دوسری جانب واصف علی واصف ایک مشہور ادیب تھے۔ ان کے زیادہ تر اقوال ان کی کتابوں سے نقل کیے جاتے ہیں۔
اقوال سے مراد زیادہ تر عظیم اور مشہور لوگوں کی باتیں ہوتی ہیں۔ یہ باتیں لازم نہیں کہ ہمیشہ بہت پرمغز اور عارفانہ قسم کی ہوں۔ لیکن زیادہ تر بڑے لوگوں کے ارشادات کسی نہ کسی حوالے سے اہم سمجھے جاتے ہیں اور لوگ ان سے سیکھنا چاہتے ہیں۔ پیغمبروں، ولیوں، صوفیوں، فلسفیوں، دانش وروں، سائنس دانوں، ادیبوں، شاعروں، کھلاڑیوں، فنکاروں، سیاست دانوں، بادشاہوں، جرنیلوں اور سماجی رہنماؤں کی باتیں دنیا کے مشہور ترین اقوال میں شمار ہوتی ہیں۔
اقوال کو نقل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حوالہ دیا جائے۔ جس ہستی نے وہ بات کہی یا لکھی ہے، اس کے نام کے بغیر بیان کر دینا اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ یہ عموماً مشہور لوگوں کی باتیں ہوتی ہیں اس لیے لوگ جلد ہی جان جاتے ہیں کہ اصل میں کہنے والا کون تھا۔ لہٰذا بہتر ہے کہ انھیں اصل شخصیت کے حوالے کے بغیر نقل نہ کیا جائے۔ بہت بار اس معاملے میں غلطی بھی ہو جاتی ہے جو دور تک پھیل سکتی ہے۔ مثلاً حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے بہت سے ایسے اقوال منسوب کر دیے گئے ہیں جو دراصل ان کے نہ تھے۔ ذرا سی تحقیق کر لی جائے تو ہم ایسی اکثر کوتاہیوں سے بچ سکتے ہیں۔
اقوالِ زریں کی اہمت بہت سے پہلوؤں کو محیط ہے۔ ان کی جامعیت اور بلاغت کا اعجاز ہے کہ بعض اوقات ایک ہی جملہ کئی کتابوں جتنا علم بخش دیتا ہے۔ ادب اور زبان و بیان کے طلبہ یہ بھی سیکھتے ہیں کہ بات کیسے کرنی چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے دلوں پر اثر کرے۔ اپنی گفتگو یا تحریر میں اقوال نقل کرنا کلام کی زیب و زینت میں اضافہ کرتا ہے اور دلیل میں زور پیدا کرتا ہے۔ بڑے لوگوں کی باتوں کا حوالہ دینے سے لوگوں کو یہ بھی باور ہو جاتا ہے کہ کلام کرنے والا پڑھا لکھا اور ذی شعور شخص ہے۔
ذیل میں اردو گاہ کے شعبۂ اقوالِ زریں سے چند متفرق اقوال پیش کیے گئے ہیں۔ آپ ان سے مطالعے کا آغاز کر سکتے ہیں۔
عظیم لوگ عقابوں کی طرح ہوتے ہیں جو اپنا نشیمن بلند و بالا تنہائیوں میں تعمیر کرتے ہیں۔
- اقوالِ زریں
- اردو ترجمہ
- ربط
اقوالِ زریں
عظیم اور مشہور لوگوں کی سنہری باتیں۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے علم اور تجربہ کا نچوڑ!
آپ کے لیے
وہ لوگ بہت تھوڑے ہیں جو اپنی آنکھوں سے دیکھتے اور اپنے دل سے محسوس کرتے ہیں۔
- اقوالِ زریں
- اردو ترجمہ
- ربط
جو شخص اپنے وقت میں سے ایک گھنٹا ضائع کرنے کی جرات کر لیتا ہے، اس نے زندگی کی قدر و قیمت پہچانی نہیں ہے۔
- اقوالِ زریں
- اردو ترجمہ
- ربط